لاہورخودکش حملہ، 13 شہید، 2 ڈی آئی جیز شامل، 84 سے زائد زخمی، گاڑیوں میں آگ لگ گئی

Feb 14, 2017

لاہور (نمائندہ جنگ، مانیٹرنگ سیل، ایجنسیاں) لاہور میں خود کش دھماکے سے 13 ؍ افراد شہید ہوگئے ہیں جن میں 2 ڈی آئی جی احمد مبین اور زاہد گوندل،6 جوان اور3 وارڈن شامل ہیں، خودکش حملہ میں شہید ہونے والے ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن (ر) سید احمد مبین کا آپریٹر اے ایس آئی محمد امین بھی انکے ساتھ شہید ہو گیا، دھماکے میں شہید ہونیوالے ایس ایس پی زاہدنواز گوندل کے بھائی نے میو اسپتال میں ان کی لاش کی شناخت کر لی ہے،حملے میں84 افراد زخمی بھی ہوئے، خود کش حملہ دوا ساز کمپنیوں کے احتجاج کے دوران پنجاب اسمبلی کے سامنے ہوا، حملے کے وقت ڈی آئی جی ٹریفک احمد مبین مظاہرین سے مذاکرات کر رہے تھے کہ حملہ آور نے پولیس ٹرک کےپاس خود کو اڑا لیا،دھماکے کے بعد جائے حادثہ پر قیامت کا منظر تھا، ہر طرف آہ و بکا کی آوازیں بلند ہو رہی تھی اور دور تک انسانی اعضا بکھر گئے،نجی ٹی وی کے وین سمیت متعدد گاڑیوں میں آگ گئی، آرمی، رینجرز، پولیس، کائونٹرٹیرازم اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے جائے وقوعہ پہنچ گئے،زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں پہنچایا گیا، دھماکے کے بعد اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور شہریوں کی بڑی تعداد خون دینے پہنچ گئی،دھماکے کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے، سیکورٹی اہلکار و ں نے جائے  وقوعہ سے 3مشکوک افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا، آئی جی پنجاب نے بتایا کہ دھماکا 6؍ بجکر 10؍ منٹ پر ہوا، ان کا کہنا تھا کہ ٹارگٹ پولیس افسران تھے، جلد ملزمان تک پہنچ جائیں گے، شہریوں کی بڑی تعداد خون دینے اسپتالوں میں پہنچ گئی، کالعدم جماعت الاحرار نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کیمسٹ ایسوسی ایشن اور پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ڈرگ ایکٹ کے حوالے سے پنجاب اسمبلی کے باہر فیصل چوک پر دھرنا اور ہڑتال کا اعلا ن کیا گیا، جس پر پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا۔ اس حوالے سے ڈی آئی جی ٹریفک پولیس لا ہور کیپٹن (ر)احمد مبین اور قائمقام ڈی آئی جی ز اہد گوندل احتجاج کرنے والے افراد سے مذاکرات کرتے رہے۔ تاہم شام 6بجے کے قریب ا حتجا ج کرنے والے مظا ہرین ا س بات پر آمادہ ہو گئے کہ ایمبولینسز اور دیگر ٹریفک کو مال روڈ کی ایک جانب سے گزرنے دے دیا جائے۔ اس حوالے سے ڈی آئی جی ٹریفک نے ا ہم کردار ادا کیا اور جیسے ہی ڈی آئی جی ٹریفک دیگر پولیس اہلکاروں کے سا تھ ملکر ٹریفک کو کلیئر کرنے کے لئے مال روڈ کے درمیان سگنل کےپاس پہنچے تو ایک مبینہ خود کش حملہ آور الفلاح بلڈنگ کی جانب سے آگے آیا اور نج ٹی وی کی وین کی بیک سے آگے آنے لگی تو ڈی آئی جی ٹریفک کے گن مین نے اسے روکنے کی کوشیش کی تو اس نے اپنا رخ موڑتے ہوئے اپنے آپ کو زور دار دھماکا سے اڈا دیا،دھماکہ اس قدر شدید نوعیت کاتھا کہ جس سےنجی ٹی وی کی ڈی ایس این جی اورایک شہ زور ٹرک توبری طرف تباہ ہو گئے۔ دھماکہ اس قدر زور دار تھا ہر طرف دھواں اٹھ گیا اور بھگدڑ مچ گئی جبکہ ارد گرد کھڑی گاڑیوں میں بھی آگ لگ گئی، دھماکے کے بعد الفلاح اور شاہ دین بلڈنگ کے شیشے ٹو ٹ گئے۔ دھماکے کے بعد ہر طرف انسانی اعضاء بکھر گئے جبکہ شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو اسپتالوں میں منتقل کرنا شروع کر دیا ۔ بعدازاں ریسکیو1122، الخدمت اور ایدھی ایمبولینسز نے اسپتالوں میں زخمیوں کو پہنچایا۔جبکہ دھماکے کے کچھ دیر بعد آرمی، رینجرز اور کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنے شروع کر دیئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کو جائے وقوعہ پر دوسرے دھماکے کی بھی رپورٹس دیں جسکے بعد آرمی اور رینجرز نے جائے وقوعہ کی جانب جانے والے تمام راستوں کو رکاوٹیں لگا کر بند کردیا اوراس جگہ کا مکمل کنٹرول اپنے ہاتھ میں لےلیا جبکہ آرمی اور رینجرز کے افسران مائیک کے ذریعے شہریوں کو جائے وقعہ سے دور رکھنے کے لیے تاکید کرتے رہے۔ معلوم ہوا ہے کہ شہید ہونیوالوں میں ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن(ر) مبین اور قائم مقام ڈی آئی جی آپریشنز زاہد محمود گوندل سمیت6پولیس اہلکار شامل ہیں۔دھماکہ کے بعد مال روڈ کی اکثر دوکانیں بند ہو گئیں جبکہ مال روڈ پر آنے والی ٹریفک کو بھی مختلف جگہوں سے رکاوٹیں کھڑی کر کے روک دیا گیا۔جس سے بعض سڑکوں پر ٹریفک بھی بری طرح متاثر ہو گئی۔اس حوالے سے بعض عینی شاہدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ حملہ آور موٹر سائیکل پر آیا اور ڈی آئی جی ٹریفک سمیت دیگر پولیس اہلکاروں کو ایک جگہ اکٹھا دیکھ کر اپنے آپ کو دھماکہ سے اڑا لیا،فرانزک سائنس ایجنسی کے ذمہ داران نے جائے وقوعہ پر موجود گاڑیوں کے نمبرز اور ان کے مالکان کی تفصیلات اکھٹی کر نی شروع کر دی ہے۔ آئی جی پنجاب مشتاق احمد سکھیرا نے کہا کہ یہ واقعہ 6بجکر 10منٹ کے قریب ہوا۔ اس دھماکہ کا ٹارگٹ پولیس افسران تھے اور جو پولیس افسران اس میں شہید ہوئے وہ پولیس کے ہیرو اور پولیس کا جھومر ہیں، پولیس ان پر ہمیشہ فخر کرتی رہے گی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ خودکش حملہ آور جائے وقوعہ پر آیا تو ڈی آئی جی ٹریفک کے گن مین نے اسے آگے آنے سے منع کیا تواس نے ٹی وی کی وین کی بیک سائیڈ سے آگے آتے ہوئے اپنے آپ کو دھماکا سے اڑا دیا، جسکے نتیجے میں اب تک 13شہادتیں ہو چکی ہیں جن میں 6پولیس اہلکار اور افسران ہیں۔ ان میں ڈی آئی جی ٹریفک احمد مبین، قائم مقام ڈی آئی جی زاہد محمود گوندل، 2ایلیٹ پولیس کے اہلکار، 2گن مین ڈی آئی ٹریفک کے جبکہ 1گن مین سی سی پی او کا تھا جبکہ دھماکے میں 84افراد زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سانحہ کے بعد کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کو تعینات کر دیا گیا ہے جس نے تمام کرائم سین کو محفوظ کر لیا ہے۔ آئی جی نے کہا کہ جماعت الاحر ا ر نے اس دھماکہ کی ذمہ داری قبول کر لی ہے لیکن پولیس اس قسم کی ذمہ داریوں پر نہیں جائے گی بلکہ اس معاملے کی تکنیکی بنیادوں پر تفتیش ہوگی اور پولیس جلد ملزمان تک پہنچ جائے گی۔واقعے کے بعد اسپتالوں کی انتظامیہ نے چھٹی کر کے گھروں کو جانے والے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو فوری واپس بلوا لیا جبکہ ایمر جنسی میں استعمال ہونے والی ادویات کاوافر مقددار میں انتظام کر لیا گیا۔ علاوہ ازیں جائے وقوعہ سے 3مشکوک افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا اوران افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے،مزید سرچ آپریشن جاری ہے،تمام علاقہ رینجرز کے زیر کنٹرول ہے، مشکوک افراد کو حساس ادارے گرفتار کررہے ہیں

(روزنامہ جنگ)

********